اگر کبھی میری یاد آئے

اگر کبھی میری یاد آئے

اگر کبھی میری یاد آئے

Do it Yourself

اگر کبھی میری یاد آئے

تو چاند راتوں کی دلگیر روشنی میں

کسی ستارے کو دیکھ لینا

اگر وہ نخل فلک سے اڑ کر تمہارے قدموں میں

آ گرے تو یہ جان لینا

وہ استعارہ تھا میرے دل کا

اگر نہ آئے ؟۔۔۔۔۔

مگر یہ ممکن ہی کس طرح ہے کہ کسی پر نگاہ ڈالو

تو اس کی دیوار جاں نہ ٹوٹے

وہ اپنی ہستی نہ بھول جائے

اگر کبھی میری یاد آئے

گریز کرتی ہوا کی لہروں پہ ہاتھ رکھنا

میں خوشبووں میں تمہیں ملوں گا

مجھے گلابوں کی پتیوں میں تلاش کرنا

میں اوس قطرہ کے آئینے میں تمہیں ملوں گا

اگر ستاروں میں ، اوس خوشبوں میں نہ پاؤ مجھ کو

تو اپنے قدموں میں دیکھ لینا

میں گرد ہوتی مسافتوں میں تمہیں ملوں گا

کہیں پہ روشن چراغ دیکھو تو جان لینا

کہ ہر پتنگے کے ساتھ میں بھی سلگ چکا ہوں

تم اپنے ہاتھوں سے ان پتنگوں کی خاک

دریا میں ڈال دینا

میں خاک بن کر سمندر میں سفر کروں گا

کسی نہ دیکھے ہوئے جزیرے پہ رُک کے

تمہیں صدائیں دوں گا

سمندروں کے سفر پہ نکلو

تو اس جزیرے پہ کبھی اترنا…!!))

© Poetry Lovers

Comments