فراقِ یار کی بارش، ملال کا موسم

فراقِ یار کی بارش، ملال کا موسم

فراقِ یار کی بارش، ملال کا موسم

Do it Yourself

فراقِ یار کی بارش، ملال کا موسم

ہمارے شہر میں اترا کمال کا موسم

وہ اک دعا میری، جو نامراد لوٹ آئی

زباں سے روٹھ گیا پھر سوال کا موسم

بہت دنوں سے میرے نیم وا دریچوں میں

ٹھہر گیا ہے تمہارے خیال کا موسم

جو بے یقیں ہو بہاریں اجڑ بھی سکتی ہیں

تو آ کے دیکھ لے میرے زوال کا موسم

محبتیں بھی تیری دھوپ چھاؤں جیسی ہیں

کبھی یہ ہجر، کبھی یہ وصال کا موسم

کوئی ملا ہی نہیں جس کو سونپتے ھم

ہم اپنے خواب کی خوشبو، خیال کا موسم

© Poetry Lovers

Comments